Poetry by Nimra Fatima, Urdu Poetry by Nimra Fatima, She is writing it beautifully from much time. She has the best ability to show her extraordinary love for Urdu poetry. She has written on much topics. You are gonna love it with all your heart.
Here is a huge collection of her poetry which she used to write when she wanted to express her feelings. We have gathered it for you all to read. Read and share !!
Poetry by Nimra Fatima
خوب روئی میں ,میں نا رہی
خود میں کہیں مر گئ تیرے چھوڑ جانے کے بعد
ہر خواہش بن کے حسرت دفن ہوگئ مجھ میں
میں ہوں بس اک قبرستا ن تیرے چھوڑ جانے کے بعد
ہر زمانے کے ستم پر ٹوٹ ٹوٹ کے بکھری کوئی نا تھا جو
سینے سے لگا کر اپنی آغوش میں چھپاتا تیرے چھوڑ جانے کے بعد
بن کے ره گئی تماشا ہر دوکھے ہر فریب نے دیا نیا سبق
میں تنہا رہنا سیکھ گئ تیرے چھوڑ جانے کے بعد
بہت رولایا زمانے نے ہر درد هنس کر چھپا لیا
کوئی زخم کسی کو نا دکھایا تیرے چھوڑ جانے کے بعد
کیونکے سب سے بڑا سبق جو میں سیکھ گئ اس زمانے سے
کے بیٹیو ں کا کوئی نہیں ہوتا باپ تیرے چھوڑ جانے کے بعد
کیا ہوا چھوٹی چھوٹی سی خواہشوں نے اتنا ذیادہ توڑدیا…!!:, کوئی بات نہیں رونا نہیں !! ہاں مجھے رونا نہیں غلطی کی تھی نا پھر سے خواب دیکھنے کی تو سزا ملنے پر اتنی اذیت کیوں؟؟ کیوں بھول گئی تھی کہ جن بیٹیوں کے باپ نہیں ہوتے وہ کوئی خواہش نہیں کیا کرتیں..!! کرتی ہیں تو صرف صبر ورنہ توڑ دی جاتی ہیں الزاموں تلے روندھ دی جاتی ہیں ….. !!!!!!!!
پتا ہے جب میں سوچتی ہوں تو میں، میں نہیں رہتی ا پنے خود سے نکل جاتی ہوں اپنے اردگر کے اعمال کو پرکھتی ہوں ان کا تجزیہ کرتی ہوں اور پھر میں اپنے خود سے ان اعمال کی بحث کرتی ہوں اور جو اس بحث کا نتیجہ ہوتے ہیں وہ میرے الفاظ ہوتے ہیں ۔۔۔!!
تھاموں میرا ہاتھ
کہیں دور مجھے لے چلو
کہ بہت شور ہے
حسرتوں کا
اذیتوں کا
ٹوٹے خواب کا
کہ سنا مجھے اپنے
اپنی درکنوں کا شور
اس شور کو کم کرو
مردہ جذبات
بنجر ہے دل
ویران ہیں آنکھیں
کہ لمس سے اپنے
انکو تم نم کرو
کہ تھک گئی ہوں
گرتے حالات
اپنی ذات سے
کہ اپنی ذات میں
مجھے تم گم کرو
کہ بہت اذیت میں ہے ذندگی بد نصیبی دیکھو کسی دعا بھی نہیں لگتی
کہ کاش مر جاؤں میں مگر ناجانے کیوں کسی کی بدعا بھی نہیں لگتی
حالات انسان کو پتھر کر بھی جائیں
کیا جذبات مٹائیں جاسکتے ہیں؟؟
خواب آنکھوں میں مر بھی جائیں
کیا کبھی بھلائے جا سکتے ہیں؟؟
جب آپ کے احساسات آپکے منہ پر مارے جائیں
جب صبر کی آخری حد ہوجائے
جب امیدیں ساتھ چھوڑ جائیں
جب آپ کو اپکے حقوق ,خواہشات اور خواب کے عوض بھی ذہنی سکون میسر نہ ہو
جب آپکی مجبوری پر قہقے لگائیں جائیں
جب ذندگی اس قدر تنگ ہوجائے تو کہ انسان اپنے سائے سے بھی ڈرنے لگ جائے
اگر تب بھی خود خوشی یا موت کی دعا گناہ ہے تو میری دعا ہے کہ میں پاگل ہوجاؤں مجھے کچھ یاد نہ رہے ورنہ یہ سوچیں مجھے جس اذیت کو پہنچا چکی ہیں کہ مجھے لگنے لگا ہے کہ میں اپنی ذات کا بوجھ مزید نہیں اٹھا پا ؤں گی…….
توں نے میرے الفاظ پڑھے توہیں تعریف بھی کی ہوگی کیا تو ں نے کبھی محسوس کیے ہیں میری تحریر کے آنسو میرا ہر اک حرف بین کرتا ہے میرے الفاظ سسکتے ہیں میری اذیتوں پے….. کیا تونے کبھی سنی ہے وہ سسکیاں؟؟؟….!!!!!
Can we live our lives cut off from this society….????? Yup definitely not …….so how can we stop thinking about what others think of us….??? So, when our thinking is subject to others…Our life sure will be according to others definitely … And if you don’t want to think about to others,you are forced to blame and care about others when a daughter has no father on her head while her own is playing her own character assassination….. !!!!!
میرے خواب ,خواہشات اور امیدیں پیدا ہونے سے پہلے ہی مرجاتی ہیں اور جب ان کہ “میتیں” مجھے اذیت کی انتہا کو پہنچا دیتی ہیں تو خاموشی سے ان کو اپنے الفاظ کی قبروں میں دفن کردیتی ہوں اور لوگ ان پر اظہارِ تعزیت کے سوا کر بھی کیا سکتے ہیں…
جب انسان کو دھوکا ملتا ہے نا تو اپنے انتخاب سے بھروسہ اٹھ جاتا ہے خود کی ذات سے نفرت ہونے لگتی
تو سب سے پہلے انسان خود سے بدگمان ہوتا ہے……. ورنہ دوبارہ بھروسہ کرنے کیلئے فطرتاً تمام انسان ایک سے تو نہیں ہوتے ………..
“میری خواہشات”
کے پورے ہونے کا خواب کی کوئی تعبیر نہیں یہ تو بس حسرتیں بن اذیتوں کے جہاں “انتقال” کرجاتی ہیں …..
انا کی پوٹلی میں درد سمیٹے اذیت کی انتہا سمجھ سکتے ہو ………. اپنی مجبوری کو مسکرا کر خواہش کا درجہ دینا اس مسکراہٹ میں چھپی حسرتوں کی انتہا کو سمجھ سکتے ہو ……. اپنی ذات کے روندھے جانے پر خاموش رہنا اس خاموشی میں چھپی سسکیوں کی آواز کی التجا سمجھ سکتے ہو……….تم نہیں سمجھ سکتے ,لگتا یے خدا بھی میری آہیں نہیں سنتا تم میرے لیے خدا سے رحم کی دعا تو کرسکتے ہو…….
میں تو خود کی سوچ سے لڑتے ہار جاتی ٹوٹ جاتی ہوں پھر ناجانے سب کیوں مجھے اس بات پر مجبور کرتے ہیں کہ ان کی سوچ کو سمجھو ,میری زندگی کسی کی سوچ کے مطابق کیسے ٹھیک ہوسکتی ہے ..؟؟اب مجھے خود کو بھی نہیں سمجھنا میں اس قدر ہار چکی ہوں کہ اب مجھے زندگی سے فقط ذہنی سکون کے سوا کچھ نہیں چاہئے کاش کہ میری سوچنے کی صلاحیت ہی ختم ہوجائے پھر شاید مجھے سکون نصیب ہوجائے….!!!!!!
خواب آنکھوں میں مر بھی جائیں
حسرتوں کی قبریں ہمیشہ
آنسوؤں سے آباد رہتی ہیں
انسان اندر سے مر بھی جائے
اذیتیں ہمیشہ زندہ رہتی ہیں
اس جہاں سے دور, خواہشوں کے شور کو بھلا پائی ہوں
سن کے اپنی خاموشی تبھی تو خود کو پہچان پائی ہوں
میں کبھی اپنی خوشیوں کو محسوس ہی نہیں کرپاتی اس خوف سے کہ نجانے کب کوئی دکھ وغم اس خوشی کو میرے لیے عبرتناک نہ بنادے ……. اور اس طرح میری خوشیاں مجھے حاصل ہو کے بھی لاحاصل ہیں ……. کسی چیز کا حاصل ہوکے کے بھی لاحاصل ہونا اتنا ہی اذیت ناک ہے جیسے کسی مرتے ہوئے کو ذندگی کی امید دلا کے اس کو تڑپا تڑپا کر ماردیا جائے…!!!!!
جیسے اذیت بڑی کالی رات اور سکون کی تلاش میں نیند کی شدید طلب مگر اک ڈراؤنے خواب کا لرزادینے والا خوف جو نیند کو روکے ہوئے ہو اور رات مزید اپنے اندر درد چھپائے گزرتی جارہی ہے …..
بلکل ایسی ہی ہے میری زندگی اذیتوں بڑی کالے بخت لیے اور میں سکون کی تلاش میں موت کی طالب……. مگر آخرت کا لرزا دینے والا خوف جو حرام موت سے مجھے روکے ہوئے ہے اور یہ میری زندگی مزید درد سموئے گزرتی جارہی ہے ……
کسی پر کیا خود پر بھی بھروسہ نہیں کر پاؤں گی
کسی کے کندھے سر رکھ غم مٹا نہیں پاؤں گی
میرے بخت ہیں کالے کبھی مراد نہیں پاؤں گی
قہقے لگاتی, مگر دل سے کبھی مسکرا نہیں پاؤگی
درد سے اک روز دماغ کی ساری نسیں پھٹ جائیں گی
جانتی ہوں جیتے جی کبھی کھل کے رو نہیں پاؤں گی
0 Comments