دیکھ مستی وجود کی میری تا ابد دھوم مچ گئی میری تُو توجہ اِدھر کرے نہ کرے کم نہ ہو گی سپردگی میری دل مرا کب کا ہو چکا پتھر موت تو کب کی ہو چکی میری اب تو برباد کر چکے، یہ کہو کیا اسی میں تھی بہتری میری؟ میرے خوش رنگ زخم دیکھتے … Continue reading Daikh Masti Wajood Ki Meri
0 Comments