Ahsan Riaz Ahsan Poetry, Pics of Sad Poetry, Guys we’ve got something new for you. Here we have an amazing collection of Pics of Sad Poetry. These Pics of Sad Poetry will blow your thoughts and you’ll love this new Pics of Sad Poetry series.
Pics of Sad Poetry | Best Poetry
There’s the largest collection of Pics of Sad Poetry which you’ll no longer find anywhere else on the internet. You could without difficulty share these Pics of Sad Poetry in Urdu with your friends. Sad Poetry is part of emotional feelings, like it made a strong relationship between couples.
So guys under you will locate our satisfactory result of Pics of Sad Poetry, wish you may love this collection. Hope you will love these Couplets.
Ahsan Rayaz Ahsan Poetry | Best Urdu Poetry | Poetry in Urdu
Ahsan Riaz Ahsan is writing from much time, now he wants to show you guys his words, his beauty of heart, hope you will like these.
تعارف
نام:احسن ریاض احسن منڈی بہاؤ الدین 26 فروری 1997 کو اس فانی دنیا میں آیا۔ اردو ادب سے لگاؤ شروع سے ہی تھا باقاعدہ طور پر لکھنے کا آغاز 2017 میں کیا بنیادی طور پر ایک حقیقت شناس رائٹر ہوں جو کہ معاشرے کو اپنے نظریئے سے دیکھنے کا قائل، اور مختلف موضوعات پر لکھتا
Ahsan Riaz Ahsan Poetry
سخن ور ہوں مگر ابھی قید ہوں احسن
آج گر دیتے اجازت تو غم سنا جاتے
کوچہء یار سے نکل کر بھی بھرم رکھنا تھا
ورنہ تیری راہگزر پہ جاں لٹا جاتے
گردشِ ایام ہے یا پھر قسمت میں تو نہیں
ادائے بے نیازی چھوڑ کر یہ تو بتا جاتے
قفس میں قید ہے جاں اور تیری خبر بھی نہیں
تمام عمر نہ سہی کچھ لمحے ہی نبھا جاتے
تیری تصویر کو سینے سے لگایا تو کچھ چین آیا
ورنہ وہ موت کے منظر تو مجھے کھا جاتے۔۔
کتنا سستا شاعر ہوں میں
ایک واہ پہ دیوان بیچ دیتا ہوں۔۔۔۔
اک عجب سی اداسی ہے
دل کرتا ہے گھر جاؤں میاں
مجھے دیکھ کر وہ مر جاے گی
خودکشی نا کر جاؤں میاں
کیا یہ لازم ہے کہ ہر بار دلاؤں یقیں
من تو کرتا ہے محبت سے مکر جاؤں میاں۔۔۔۔
چمن میں آگ لگی گلشن بیاباں ہوا
دشمن جاں ہی میرے دل کا رازداں ہوا۔۔۔
نہ تیرے سنگ سکوں ہے نہ تیرے بن احسن
بڑے اضطراب میں ہوں کوئی چارا تو کرو
کیا یہ لازم ہے کہ تیرا نام بار بار لکھوں
تو فقط حرف ہے کوئی حرفِ مقرر تو نہیں
بچھڑ کے تجھ سے جینا بھی نہ آیا مجھے
کوئی تو ڈھونڈ لاتا میرے مہرباں کو
زندگی عجب امتحاں میں گزری ہے
ناساز لوگوں کے کارواں میں گزری ہے
کبھی مل گئے مناسب جواب ہم کو
اکثر سوال احمقاں میں گزری ہے
ملا جو بھی ہمیں مطلب پرست ہی نکلا
طویل عمر حسرت مہرباں میں گزری ہے
سلسلہ عشق و محبت کس بلا کا نام ہے
تمام عمر تو جنگل بیاباں میں گزری ہے
دم آخر منزل مل گئ احسن
زندگی ساری تو راہ رواں میں گزری ہے۔۔۔۔
جکڑ لیا تھا اسکو اپنے ہاتھوں میں
بات بننے سے رہی الٹا بگاڑ بیٹھے ہم۔۔۔
بھلا کوئی کام ہے جو کام تم کرتے ہو
احسن دیوانے ہو دیوانی بات کرتے ہو
آج لہجے میں اتنی تمیز کیسے؟
لوگ گھر کے موجود پاس ہیں کیا؟
چھوڑو یہ تکلف اب تم ہی پکارو
بات آپس کی ہے غیر کا کام ہی کیا!!!!!
تم سے ملے نہیں عمر بیت سی گئی
تنہائیوں میں کٹ گئے دن بہار کے
ان کی آغوش میں سونا غنیمت سا لگا ہم کو
پس مرگ بھلا نیند کہاں آنی تھی۔۔۔۔
اب اس کی باتوں میں تاثیر کہاں ہو گی
وہ میرے غیر کے پہلو میں جو بیٹھی ہے۔۔۔۔
آج دل کی بات بتائیں گے
گلے لگ کے خوب روئیں گے
پھر مسائل کا حل نکالیں گے
ساری الجھنیں ختم کر دیں گے
باہمی محبت بڑھائیں گے
کچھ رشتے نئے بنائیں گے
میرے آنے تک تو صبر کرو
سبھی وسوسے ہم مٹائیں گے
آج مدتوں بعد کسی کو یاد کیا
یوں دل کے ویراں آنگن کو آباد کیا
بھولے سے تجھے یاد تو کر بیٹھا ہوں
دل سے مجبور جو ٹھہرا ذہن کو برباد کیا
لکھنے کی کیا ضرورت تھی یہ کہانی تجھکو
احسن تیرے لفظوں نے بہت برپا فساد کیا۔۔۔۔
کیا مل گیا ہے تجھ کو آخر بتا کے سب
دل کی جو بات تھی دل میں ہی رہنے دیتے
بات ان تک پہنچے یہ مناسب نہ تھا
سو ہم نے لفظوں کے گلے کاٹ دیے۔۔۔۔
تجھ سے بچھڑیں گے تو مر جائیں گے
یہ فقط سوچ نہیں ارادہ ہے۔۔۔
آج کل اس کے لہجے میں وہ مٹھاس نہیں
کون کہتا ہے ظالم کہ وہ اداس نہیں
رگ جاں سے ٹپکتے لہو کو جس نے دیکھا ہی نہیں
سچ تو یہ ہے کہ مدتوں سے اسے پیاس نہیں
اک زمانے سے منتظر ہیں دروبام تیرے
فقط تو ہے جسے آنے کا ہی قیاس نہیں
ان ہواؤں میں میری قربانیوں کی مہک اٹھتی ہے
مزاجِ یار سے لگتا ہے اسے احساس نہیں
میں نے صدیوں سے جسے دل میں مکیں رکھا ہے
وہ انداز شوق میں کہتے ہیں احسن راس نہیں۔۔۔۔۔۔
وفا شعائر جو بن رہے ہو ذرا سی بات سن لو میری
وفا کو چھوڑو نبھا کو چھوڑو اپنے لفظوں کو شغل سمجھو
وفا کرو گے نبھا سکو گے یہ دعوے تیرے میں سن رہا ہوں
عشق پہ سایہ ہے کربلا کا،ہے اچھے اچھوں نے خاک چھانی
اب کہ یہ رات کٹ ہی جائے گی
بس اسی بات نے تمام شب بے آرام رکھا۔۔۔
تمھیں ہی ہوگا سحر ہونے کا انتظار احسن
میری آنکھوں میں تو اس کا عکس ابھی باقی ہے۔۔۔۔
غموں کا ساغر اس قدر بھرا پڑا تھا
داستاں ان کو سنا بیٹھے جو غم گسار نہ تھے۔۔۔۔
مت پوچھ میرے دل کے فریبہ داغ
بات کھلتے ہی وہ بدنام ہو جائیں گے
احسن ہمارے ساتھ بہت حادثے ہوئے
زندگی نے ہر بار ہم دامن چھڑا لیئے۔۔۔۔
دل نے اک جستجو کر لی ہے
کہ اب تجھ سے بچھڑ جائیں گے
فقط تجھکو اب ستائیں گے
حد شوق تک رولائیں گے
کہ اب تجھ سے بچھڑ جائیں گے
اپنے اشک بھی دبائیں گے
تجھے اس قدر ستائیں گے
کہ اب تجھ سے بچھڑ جائیں گے
تیری آنکھ گر لگ جائے گی
تیرے خواب میں ہم آئیں گے
تیرے گیسوں کو چھیڑ کر
تجھے حال دل سنائیں گے
فقط تجھکو اب ستائیں گے
ہم تجھ سے بچھڑ جائیں گے
0 Comments